جولائی 08, 2025

امریکی ٹیرف: ایشیائی منڈیوں میں مندی، پاکستان میں بہتری

اسلام آباد اور واشنگٹن ۔
 امریکی صدر کی جانب سے چودہ ممالک کو نیا ٹیرف مراسلہ بھیجے جانے کے بعد ایشیائی منڈیوں میں پیر کے روز نمایاں گراوٹ دیکھی گئی تاہم پاکستان کی مالیاتی منڈی کی کارکردگی خطے میں سب سے بہتر رہی۔ امریکی حکومت نے برکس اتحاد سے ہم آہنگ ممالک پر دس فیصد اضافی محصول نافذ کیا ہے جس کا اثر عالمی مالیاتی منڈیوں پر فوری طور پر ظاہر ہوا۔ 

جاپان میں نیکی انڈیکس صفر اعشاریہ چھپن فیصد کمی کے ساتھ بند ہوا جبکہ ٹوپکس انڈیکس میں بھی تقریباً اتنی ہی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس صفر اعشاریہ اکسٹھ فیصد نیچے آیا اور چین کا سی ایس آئی تین سو انڈیکس بھی کمی کے ساتھ بند ہوا۔ بھارتی روپے کی قدر امریکی کرنسی کے مقابلے میں کم ہو کر چھیاسی روپے صفر دو سات پانچ پر پہنچ گئی جو جون کے وسط کے بعد سب سے کمزور بندش تھی، دن کے اختتام پر یہ تھوڑی بہتری کے بعد پچاسی روپے پچاسی پیسے پر بند ہوا جو کہ نصف فیصد یومیہ کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان میں صورت حال مختلف رہی، کراچی اسٹاک ایکسچینج کا سو انڈیکس ایک ہزار چار سو اکیس پوائنٹس اضافے کے ساتھ ایک لاکھ تینتیس ہزار تین سو ستر اعشاریہ پندرہ کی ریکارڈ سطح پر بند ہوا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق مارکیٹ میں یہ بہتری اس قیاس کی بنیاد پر آئی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک تجارتی اور محصولاتی معاہدہ طے پا چکا ہے جس کا باقاعدہ اعلان نو جولائی کے بعد متوقع ہے۔ اگرچہ امریکہ نے چودہ ممالک پر براہ راست ٹیرف عائد کیے ہیں لیکن پاکستان کے بارے میں کوئی سرکاری اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری آنے کے باعث امکان ہے کہ پاکستان پر کوئی نیا یا اضافی محصول عائد نہیں کیا جائے گا۔ ان تعلقات میں بہتری اس وقت سامنے آئی جب گزشتہ ماہ پاکستانی بری فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات کے دوران ایران کے جوہری مراکز پر ممکنہ حملوں کے لیے امریکہ نے پاکستان سے فضائی اڈوں کی سہولت پر بھی گفتگو کی۔ پاکستانی فوج کے اطلاعاتی شعبے کے مطابق دونوں ممالک نے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کی توثیق کی اور تجارت، معدنیات، توانائی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل کرنسی اور جدید ٹیکنالوجی میں روابط کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ صدر ٹرمپ نے بھی طویل مدتی اور باہمی فائدے پر مبنی تجارتی شراکت کی خواہش کا اظہار کیا۔ امریکہ کے دفتر تجارت کے مطابق پاکستان کی امریکہ کو برآمدات کا حجم تقریباً پانچ ارب دس کروڑ ڈالر ہے جبکہ درآمدات کا تخمینہ دو ارب دس کروڑ ڈالر کے قریب ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کل تجارتی حجم سات ارب تیس کروڑ ڈالر بنتا ہے جس میں پاکستان کو تقریباً تین ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے جن چودہ ممالک کو محصولاتی مراسلات بھیجے گئے ان میں بنگلہ دیش، کمبوڈیا، انڈونیشیا، قازقستان، میانمار، جنوبی کوریا، تیونس، بوسنیا، جاپان، لاؤس، ملائیشیا، سربیا، جنوبی افریقہ اور تھائی لینڈ شامل ہیں جن پر پچیس سے چالیس فیصد تک کا ٹیرف عائد کیا گیا۔

ملک کا نام

محصول کی شرح

بنگلہ دیش

35 فیصد

کمبوڈیا

36 فیصد

انڈونیشیا

32 فیصد

قازقستان

25 فیصد

میانمار

40 فیصد

جنوبی کوریا

25 فیصد

تیونس

25 فیصد

بوسنیا و ہرزیگووینا

30 فیصد

جاپان

25 فیصد

لاؤس

40 فیصد

ملائیشیا

25 فیصد

سربیا

35 فیصد

جنوبی افریقہ

30 فیصد

تھائی لینڈ

36 فیصد

 اس کے علاوہ ان ممالک پر بھی دس فیصد اضافی محصول لاگو کیا گیا ہے جنہیں برکس اتحاد کی امریکہ مخالف پالیسیوں سے ہم آہنگ سمجھا گیا ہے۔ برکس ایک عالمی اقتصادی اتحاد ہے جو دو ہزار ایک میں قائم ہوا تھا۔ ابتدا میں اس کے ارکان برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ تھے جبکہ بعد میں سعودی عرب، ایران، مصر، ایتھوپیا، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا بھی اس میں شامل ہو گئے جس سے کل ارکان کی تعداد گیارہ ہو چکی ہے۔ یہ اتحاد ترقی پذیر معیشتوں کے درمیان تعاون، سرمایہ کاری، سلامتی اور سفارتی روابط کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے۔ رپورٹ از عاطف خان، اسلام آباد۔

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں